سعودی عرب کے اسلامی مملکت میں خواتین کے لئے روزگار کے مواقع میں فروغ کا
منصوبہ بنایا جا رہا ہے اور اس کے لئے خواتین کو دفتر جانے کی ضرورت نہیں
پڑے گی بلکہ گھر بیٹھے انہیں روزگار فراہم کئے جائیں گے۔ سعودی عرب کی
وزارت برائے محنت نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیلی ورک اور
گھر بیٹھے کام کے ذریعہ دو ہزار بیس تک ایک لاکھ اکتالیس ہزار ملازمتیں
پیدا کی جائیں گی جن سے بالخصوص خواتین اور معذور افراد کو مہذب اور مناسب
روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ ٹیلی ورک کی اصطلاح کا اطلاق
ان مختلف اقسام کی ملازمتوں پر ہوتا ہے جن کے لئے کسی کمپنی کے دفتر کی
ضرورت نہیں پڑتی بلکہ گھروں سے ہی یہ ملازمتیں انجام دی جاتی ہیں۔
نیوز ۱۸ کے مطابق، تیل کی گھٹتی قیمتوں سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانہ پر
چھیڑی گئی
سماجی اور معاشی اصلاحات سے متعلق مہم کے ایک حصہ کے طور پر
سعودی عرب زیادہ سے زیادہ خواتین کو روزگاردینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
تاہم، وزارت کے بیان میں یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ خواتین کو کام کرنے
میں نقل وحمل اور خاندانی ذمہ داریوں سمیت متعدد سماجی رکاوٹیں مانع ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جہاں عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت
نہیں ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی محدود تعداد میں ہیں جس کی وجہ سے نجی ڈرائیور
کے اخراجات برداشت نہ کر پانے والے لوگوں کے لئے سفر کرنا قدرے مشکل ہوتا
ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ ٹیلی ورک سے سلطنت کے وہ دور دراز کے علاقے بھی
فیضیاب ہوں گے جہاں ملازمت کا حصول بھی ایک انتہائی مشکل امر ہے۔ تاہم ایک
لاکھ اکتالیس ہزار ملازمتیں کیسے پیدا کی جائیں گی ، اس بارے میں وزارت نے
کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔